☚ اللہ کی
حکمتوں کو نہ سمجھنے والے نادان: جو لوگ اللہ کی حکمتوں کو
نہیں سمجھتے، وہ ہمیشہ اللہ کے حکم کی تبدیلی کو جھگڑے کا سبب بنا دیتے ہی,۔ مثال کے طور پریہودیوں اور
منافقوں نے قبلہ کی تبدیلی کے بعد بے بنیاد بحثیں چھیڑ دیں۔
☚ امتِ
مسلمہ بہترین امت ہے: اللہ تعالیٰ نے امتِ مسلمہ
کو بہترین امت بنایا ہے، جو قیامت کے دن دوسری امتوں کے
اعمال پر گواہ بنے گی، اور محمد ﷺ اپنی امت کے اعمال پر گواہ بنیں گے۔
☚ قبلہ کی
تبدیلی کے بارے میں: شروع میں مسلمانوں کا قبلہ
مسجد اقصیٰ تھا,
نبی ﷺ کی شدید خواہش تھی کہ خانہ کعبہ کو قبلہ بنایا جائے،مدینہ منورہ پہنچنے کے
بعد اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے حکم دیا کہ اب آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف منہ کرو،اور یاد رکھو،اس سے پہلے مسجد اقصیٰ کی طرف نماز
پڑھنا بھی اللہ ہی کا حکم تھا، وہ نمازیں بھی اللہ کے نزدیک قابلِ قبول ہیں اور ان کا ثواب بھی اللہ کی طرف سے مکمل عطا کیا جائے گا۔
☚ صبر اور
نماز کے ذریعے اللہ کی مدد مانگو: زندگی میں جانی اور مالی
مصیبتیں آتی رہے گی، ان میں صبر اور نماز
کے ذریعے اللہ سے مدد مانگو،مصیبت کے وقت "إنا لله وإنا إليه راجعون"
پڑھو، صبر کرنے والوں پر اللہ کی
رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔
☚ صفا اور
مروہ کیا ہیں؟: صفا اور مروہ، اللہ کے دین
کی نشانیاں ہیں، حج اور عمرہ میں ان کا طواف کرو جو کہ واجب ہے، جو شخص فرض اور واجب کے علاوہ نفل
اعمال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کی قدر فر ماتے ہیں اور اس پر ژواب مرحمت فرماتے ہیں۔
☚ علم کی
باتوں کو چھپانے کا گناہ: جو لوگ ذاتی فائدے کے لیے
ہدایت اور علم کی باتوں کو لوگوں سے چھپاتے ہیں (جیسے یہودی علماء چھپاتے تھے) اور
اس کے بدلے میں لوگوں سے مال لیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، جب تک توبہ نہ
کریں، اللہ اور فرشتے ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔
☚ مؤمن کو
سب سے زیادہ محبت اللہ سے ہوتی ہے: کافر اور مشرک بتوں سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے ہونی چاہیے، مؤمن اللہ سے شدید محبت
رکھتے ہیں۔
☚ حلال
روزی کھاؤ: حلال روزی کما ؤ، اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ،
اور شیطان کی پیروی نہ کرو، کیونکہ شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے اور ہمیشہ
گناہ اور برائی کی طرف دعوت ہے۔
☚ کافروں
کا بے بنیاد بہانہ: جب کافروں کو توحید کی دعوت
دی جاتی تھی تو وہ کہتے تھے کہ ہم نے اپنے
باپ دادا کو اسی طریقے پر پایا ہے جس پر ہم ہیں ،اُن سے کہا گیا کہ اگر تمہارے باپ
دادا گمراہی پر ہوں تب بھی ان کے طریقوں اور عادات کو نہیں چھوڑو گے؟
☚ روحانی
طور پر بہرے، گونگے اور اندھے لوگ: جو لوگ نبیوں کی باتیں نہیں
مانتے، ان کی حالت ایسی ہے جیسے بہرے، گونگے اور اندھے لوگ، جو حق کی بات نہ سن
سکتے ہیں، نہ بول سکتے ہیں، نہ دیکھ سکتے ہیں۔
☚ نیکی کے
کام: قبلہ کی تبدیلی پر اعتراضات کرنے
والے یہودیوں کو جواب دیا گیا کہ صرف مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنا نیکی نہیں ہے، بلکہ نیکی کے کام یہ ہیں:(۱)اللہ، قیامت، فرشتوں، آسمانی کتابوں اور نبیوں پر ایمان لانا(۲) مال کی محبت کے باوجود رشتہ داروں، یتیموں،
مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور غلاموں پر خرچ(۳) نماز اور زکوٰۃ کی پابندی(۴)اپنے معاہدات کو پورا کرنا(۵) مشکل حالات میں صبر اور حق
پر ثابت قدمی سے رہنا۔
☚ قتل کی
سزا قتل ہے: اسلامی قانون کے مطابق قتل
کی سزا قتل ہے تاکہ دوسرے معصوموں کی جان بچ سکے، البتہ اگر مقتول کے وارث معاف کر
دیں یا مال کے بدلے صلح کر لیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔
☚ وصیّت کو
پورا کرو: شرعی وصیّت کو پورا کرنا ضروری ہے، اگر کوئی
شخص ذاتی فائدے کے لیے وصیّت کو بدل دے تو یہ بہت بڑا
گناہ ہے۔
☚ رمضان
مبارک کی فضیلت اور روزے کے کچھ احکام: رمضان بہت برکت والا مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا،روزہ
ہر امت پر فرض کیا گیا تھا، روزے کا مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول ہے،البتہ اگر کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو اسے وقتی طور پر روزہ ترک کرنے کی اجازت ہے،وہ
بعد میں روزوں کی قضا کرے،روزے کی حالت میں کھانا، پینا اور بیوی سے جنسی تعلق قائم کرنا حرام ہے، غروبِ آفتاب سے صبح صادق تک
یہ سب جائز ہے۔
☚ شوہر اور
بیوی ایک دوسرے کے لیے لباس کی مانند ہیں: شوہر اور بیوی کا آپسی رشتہ ایسا ہے جیسے لباس کا انسان کے ساتھ رشتہ ہوتا
ہے۔
☚ رب کو
پکارو وہ جواب دے گا: اللہ اپنے بندوں کے بہت قریب
ہے، جب بندہ اپنے رب کو پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو جواب دیا جاتا ہے۔
☚ رسم و
رواج کو چھوڑ کر اصل دین کو اپناؤ: جاہلیت کے دور میں ایک رواج
یہ تھا کہ لوگ حج کے دنوں میں اپنے گھروں
کے مرکزی دروازے سے داخل ہونے کے بجائے پچھلے دروازے سے داخل ہوتے تھے اور اسے
نیکی کا کام سمجھتے تھے ، اُنھیں کہا گیا کہ اپنے بنائے ہوئے رسم و رواج کو نیکی
نہ سمجھو، بلکہ اصل نیکی تقویٰ والی زندگی اپنانا ہے۔
☚ حج کے
کچھ مسائل: جب حج اور عمرہ کا احرام باندھ لیا جائے تو اسے
مکمل کرو، اگر کسی مجبوری کی وجہ سے رکاوٹ پیش آ جائے تو حدودِ حرم میں قربانی
کرنے کے بعد حلق کر کے احرام کھولو، ہاں اگر کسی شخص کو بیماری کی وجہ سے حج/عمرہ
سے پہلے ہی حلق کی ضرورت ہو تو وہ فدیہ، صدقہ یا قربانی دے کر حلق کر سکتا ہے۔
☚ حج کی
قربانی کن پر واجب ہے؟: جسے اللہ تعالیٰ ایک ہی سفر
میں حج اور عمرہ دونوں عبادات کی توفیق دے تو وہ شکر کے طور پر ایک جانور کی
قربانی دے، اور اگر کوئی شخص مالی طور پر اس قابل نہ ہو کہ قربانی دے سکے تو وہ نو
ذی الحجہ سے پہلے تین روزے رکھے اور حج سے فارغ ہونے کے بعد سات روزے، کل ملا کر
دس روزے رکھے۔
☚ حج کے
آداب: حج کے سفر میں جھگڑے سے بچو، ضروری سامان ساتھ
رکھو(تاکہ کسی سے سوال نہ کرنا پڑے)، اللہ کا ذکر کرو، اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت
کی بھلائیاں مانگو، ضرورت کے مطابق تجارت بھی کی جا سکتی ہے۔
☚ میٹھی
زبان اور کڑوے اعمال: دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے
ہیں جن کی زبان میٹھی لیکن اعمال بہت کڑوے ہوتے ہیں، وہ زمین میں فساد پھیلانے اور
لوگوں کے جانی و مالی نقصان میں پیش پیش ہوتے ہیں۔
☚ دین کے
راستے میں آنے والی مصیبتوں پر ثابت قدم رہو: جنت کا حقدار بننے کے لیے دین کے راستے میں آنے والی آزمائشوں پر ثابت قدم
رہنا ضروری ہے، پچھلی امتوں پر اتنے سخت حالات آئے کہ وہ اپنے نبی سے کہتے کہ اللہ
کی مدد کب آئے گی؟ نبی انھیں تسلی دیتے کہ اللہ کی مدد بالکل قریب ہے۔
☚ جو نظر
آتا ہے وہ حقیقت نہیں ہوتی: بعض اوقات وہ چیزیں جو ظاہر
میں اچھی لگتی ہیں دراصل بری ہوتی ہیں، اور جو بری لگتی ہیں وہ حقیقت میں اچھی
ہوتی ہیں، اس کا علم صرف اللہ کو ہے، اس لیے اللہ کے فیصلے پر راضی رہو۔
☚ مرتد کی اخروی
سزا: جو شخص اسلام سے پھر جائے اور اسی حالت میں مر جائے، تو اس کے تمام نیک
اعمال ضائع ہو جائیں گے اور وہ آخرت میں جہنم کا مستحق ہو گا۔
☚ نقصان
زیادہ، فائدہ کم: شراب اور جوئے میں چاہے
فائدہ نظر آتا ہو، لیکن ان کا نقصان فائدے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
☚ یتیم کے
مال کے انتظام کے متعلق شرعی ہدایت: یتیم کے مال کا انتظام یتیم
کے مفاد کو سامنے رکھ کر کیا جائے، اگر کوئی شخص یتیم کا مال اپنے مال میں شامل کر
لے اور اس میں یتیم کا کوئی نقصان نہ ہو، تو اس کی اجازت ہے۔
☚ مومن کی
قدر و قیمت: اللہ تعالیٰ کے نزدیک مومن
مرد و عورت مشرک مرد و عورت سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں، چاہے مشرک خوبصورتی یا سماجی
حیثیت میں برتر ہی کیوں نہ ہو۔
☚ حیض کے
دنوں میں جنسی تعلق حرام ہے: حیض کے دن ناپاکی کے ایام
ہیں، ان دنوں میں جنسی تعلق سے بچو، پاکیزگی کا خیال رکھو، اللہ تعالیٰ پاکیزہ
رہنے والوں کو پسند کرتا ہے، نسل کے بڑھنے میں عورت کا کردار کھیت کے جیسا ہے
(جہاں پیداوار اگتی ہے) ۔
'☚ ایلا' کا
حکم: جاہلیت میں بعض لوگ اپنی بیویوں سے دور رہنے کی قسم کھا کر ان پر ظلم کرتے تھے (جسے 'ایلا'
کہا جاتا ہے)، شریعت نے اسے ختم کرنے اور
عورت کو اس ظلم سے نجات دلانے کے لیے حکم
دیا کہ ایسی قسم کھانے والوں کو صرف چار ماہ کی مہلت ہے، اس کے بعد یا تو قسم توڑ
کر کفارہ دیں یا نکاح ختم کر دیں، اسی طرح نیکی کے کام نہ کرنے کی قسم کھاتے تھے
،اس سے بھی روکا گیا۔
☚ عدت کے
احکام: طلاق یافتہ عورت کے لیے تین حیض تک عدت میں
رہنا ضروری ہے، مثلاً دوسرے نکاح نہ کرنا، زینت اختیار نہ کرنا، بغیر شرعی ضرورت
گھر سے نہ نکلنا وغیرہ۔
☚ شوہر اور
بیوی کا مقام: شوہر اور بیوی کے برابر کے
حقوق اور ذمہ داریاں ہیں، لیکن ذمہ داری کے اعتبار سے شوہر کو بیوی پر ایک درجہ
فضیلت حاصل ہے۔
☚ طلاق
ناگزیر حالات میں ہے: اگر شوہر اور بیوی کے درمیان
نباہ ممکن نہ ہو تو جدائی کے لیے طلاق ہے، دو طلاق تک بیوی کو اپنے نکاح میں واپس بلایا جا سکتا ہے، لیکن تین طلاق کے بعد بیوی اسی وقت
واپس آ سکتی ہے جب وہ کسی اور مرد سے نکاح کرے اور وہ کسی وجہ سے طلاق دے دے۔
☚ دودھ
پلانے کے متعلق شرعی حکم: ماں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے
کو دو سال تک دودھ پلائے، باپ مکمل خرچ اٹھائے، ایک دوسرے کو تکلیف دینے والا کوئی
کام نہ کرے، اور اگر ماں باپ باہمی رضامندی سے کسی اور عورت سے بچے کو دودھ پلوانا
چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔
☚ طلاق
یافتہ عورت بھی نکاح کر سکتی ہے: طلاق یافتہ عورت عدت مکمل
ہونے کے بعد اپنی پسند کے مرد سے نکاح کا پورا حق رکھتی ہے، مگر عدت کے دوران نکاح
یا صریح نکاح کا پیغام دینا جائز نہیں۔
☚ صلوٰۃِ وسطیٰ کی بطورِ خاص پابندی کیجیے:تمام نمازوں کی خاص طور پر صلوٰۃ وسطیٰ(عصر کی نماز عند الاکثر)کی پابندی کیجیے ،حتیٰ کہ خوف اور دشمن سے جنگ کا موقع ہو تب بھی حسبِ سہولت چلنے کی حالت میں یا سواری کی حالت میں نماز کا اہتمام ضروری ہے۔
☚ حقوق ادا
کرتے وقت فراخ دلی سے کام لو: اگر ازدواجی تعلق سے پہلے ہی
طلاق ہو جائے تو عورت کو مقرر کردہ مہر کا آدھا حصہ دو، اور اگر مہر مقرر نہ ہو تو
اپنی حیثیت کے مطابق کچھ دے دو، آپس کے
معاملات میں ایک دوسرے کے حقوق ادا کرتے وقت کشادہ دلی سے کام لو۔
☚ ایمانی طاقت
مادی طاقت پر غالب آ جاتی ہے: اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل
کے ایک گروہ کو حضرت طالوت اور داؤد علیہ السلام کی قیادت میں ایک ظالم قوم عمالقہ
پر فتح دی، جالوت جیسے ظالم کا خاتمہ ہوا، تاریخ میں اللہ کی مدد سے کمزور کی
کامیابی اور طاقتور کی شکست کے واقعات بھی ملتے ہیں۔

0 Comments